اسلام آباد ہائیکورٹ کی قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ بحال کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کو سائبر دنیا سے دوبارہ جوڑنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو انٹرنیٹ تک رسائی سے نہیں روکا جاسکتا۔عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک طالبعلم سید محمد کی دائر کردہ درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی، جس میں وزارت آئی ٹی، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔عدالت نے متعلقہ حکام کو 20 اپریل تک رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اس وقت تک کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ ساتوں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے مختلف جامعات کے طلبہ نے قبائلی اضلاع میں 3جی اور 4 جی انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہ ہونے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا کیونکہ اس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران ان کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔مذکورہ درخواست گزار قبائلی اضلاع کے ضلع پارا چنار سے تعلق رکھتا ہے، جس کے وکیل عبدالرحیم وزیر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ فریقین نے اسے عوام کے انٹرنیٹ تک رسائی کے حق سے محروم رکھا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ تک رسائی کے حق کو آئینی ضمانت حاصل ہے جو آئین کی دفعہ 19 اے کے تحت بنیادی حقوق کا اہم حصہ ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس لیے قبائلی اضلاع کے عوام اور طلبہ کو انٹرنیٹ تک رسائی دینے سے انکار کر کے ان کے آئینی حقوق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت میں پیش ہونے کے لیے مجاز افسران کو نامزد کرنے کی ہدایت کی کہ یہ واضح کریں درخواست گزار اور قبائلی اضلاع کے عوام کو انٹرنیٹ تک رسائی کیوں نہیں دی جارہی۔اس کے علاوہ عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت پر ایک رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کے ساتھ ہی وزارت آئی ٹی کو حکم دیا کہ ’اس دوران قبائلی اضلاع میں 3 جی اور 4 جی انٹرنیٹ کی سہولت بحال کرنے کے اقدامات کیے جائیں’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں