حکومت فوری طور پر ذخیرہ اندوزی آرڈیننس واپس لے، اجمل بلوچ

اسلام آباد:آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ اور سیکرٹری خالد محمود چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کوئی بزنس سٹی نہیں ہے تقریبا تمام چھوٹے کاروباری ہیں پہلے ہی کرونا وائرس اور طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار برباد ہو چکے ہیں۔ ذخیرہ اندوزی آرڈیننس متنازعہ ہے اس سے تاجروں پر مزید ظلم نہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد نہ تو انڈسٹریل سٹی ہے اور نہ ہی ہول سیل مارکیٹ ہے پھر بیس کلو میٹر کے علاقے میں تاجروں پر آرڈیننس کے ذریعے یہ نظر کرم کیوں ہے۔ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اپنے اسٹورز پر سامان مہیا کرنے سے قاصر ہے اور ان کی تجویز پر متنازعہ آرڈیننس جاری کرنا سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کی سیل کے مطابق تمام دکاندار تقریبا 30 دن کا سٹاک رکھتے ہیں اور روزانہ کی سیل کو بھی ذخیرہ اندوزی کہنا کہاں کا انصاف ہوگا جبکہ ذخیرہ اندوزی کا تعین کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ معمولی پسند ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کرکے تاجروں کو پریشان کیا جائے گا اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہی ایسا شہر ہے جس پر بیوروکریسی نت نئے تجربات کرتی ہے۔ انوائرمنٹ کا قانون بنا کر صرف اسلام آباد میں شاپنگ بیگز پر پابندی عائد کی گئی تجارتی اداروں پر پوائنٹ آف سیل ڈیوائس صرف اسلام آباد میں لگائی گئی اب ذخیراندوزی کے نام پر ظالمانہ آرڈیننس نافذ کیا جا رہا ہے لیکن گزشتہ تیس برس کا قانون کرایہ داری کا مسئلہ ابھی تک توجہ کا طالب ہے، متنازعہ آرڈیننس فوری طور پر واپس لیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں