کرونا اور نسلی منافرت

انور ساجدی
تین صوبوں میں لاک ڈاؤن کھولنے کے بعد جس طرح لوگوں نے احتیاط کی دھجیاں اڑائیں اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کے عوام کرونا سے خوفزدہ نہیں ہیں شروع میں اسے کافروں کی سازش قرار دیا گیا بعض پختہ ایمان والے علماء نے کہا کہ مسلمان اللہ کے فضل سے نہیں مریں گے لیکن پھر جو ہوا دنیا نے دیکھ لیا اور تواور مسلمانوں کے تین مقدس ترین مقامات مکہ،مدینہ اور یروشلم مکمل طور پر بند کردیئے گئے جو ابھی تک بند ہیں کرونا کی ابتدا میں سنی مسلمانوں کے سب سے بڑے خودساختہ لیڈر طیب اردوان نے بھی یہی سوچ کر لاک ڈاؤن سے انکار کردیا تھا کہ ترکی ایک مسلمان ملک ہے اور اسے کوئی گزند نہیں پہنچے گی لیکن اب برطانیہ،اٹلی،فرانس اور اسپین کے بعد کرونا کے سب سے زیادہ مریض ترکی میں ہیں یا اسکے بعد ایران میں ہیں ایران نے کمال ہوشیاری سے مرنے والوں کی تعداد چین کی طرح چھپائی جب ایران میں وباپھیلی تو لوگوں نے مقدس زیارات کارخ کیا تاکہ بلا ٹل جائے لیکن بلا پھیلی ٹلی نہیں سعودی عرب نے کرونا کی آڑ میں سیاسی مخالفین کاصفایا کردیا ابھی تک کرفیو جاری ہے جبکہ میڈیا کے مطابق شہزادہ فیصل کو اسی دوران گرفتار کرکے کسی زندان میں ڈال دیا گیا ہے شبہ ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد نے شاہی خاندان کا کوئی رکن نہیں چھوڑا اسی دوران صدر ٹرمپ نے تین دن پہلے اعلان کیا کہ وہ یمن کی سرحد پر نصب پیٹریاٹ میزائل ہٹارہے ہیں یہ فیصلہ قیامت بن کر گرا اور سعودی عرب نے گڑگڑا کرصدرٹرمپ سے رحم کی اپیل کی امریکی صدررحم کھانے والا انسان نہیں ہے بھاری تاوان وصول کرکے ہی اپنا فیصلہ بدلا ہوگا کرونا کی وجہ سے جہاں ساری دنیا میں تعصبات نے جنم لیا ہے وہاں امریکہ اس بارے میں سرفہرست ہے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق لاطینی نسل کے امریکی شہری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں انکی اموات کی شرح بھی زیادہ ہے حالانکہ کرونا مذہب نسل یاعلاقہ نہیں دیکھتا اس تاثر کا مطلب نسلی منافرت کو فروغ دینا ہے اور سفید نسل کی برتری کو ظاہر کرنا ہے صدر ٹرمپ مسلمانوں اور لاطینی امریکہ کے باشندوں کوسخت ناپسند کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مکسیکو کی طویل سرحد پر آہنی دیوار تعمیر کردی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ بھوکے ننگے لوگوں کی آمد کامتحمل نہیں ہوسکتا شروع میں انہوں نے کئی غریب اسلامی ممالک کے باشندوں کے امریکہ داخلہ پر پابندی عائد کردی تھی ٹرمپ کافی دلچسپ آدمی بھی ہیں دو روز قبل کہہ رہے تھے کہ وہ کرونا کے پھیلنے کے باوجود ماسک نہیں پہنیں گے کیونکہ ماسک پہنے سے وہ صدارتی الیکشن ہارجائیں گے۔امید تو یہی ہے کہ وہ ناکامی سے دوچار ہوجائیں گے اگروہ ہار گئے تو امریکی عوام اورپوری دنیا کوان لطائف اورفلم اسٹار رنگیلا طرز کی حرکتوں،چٹکلوں اور لطائف سے محروم ہونا پڑے گا جوانہوں نے اپنی حرکتوں سے پوری دنیا کو کشت زعفران بناکر رکھا ہے۔
اسی طرح ہمارے ہاں اگر فواد چوہدری فیاض الحسن چوہان،گورنر عمران اسماعیل،شیخ رشید اور فیصل واؤڈا نہ ہوں تو ساری رونق رخصت ہوجائے انہوں نے اپنی بذلہ سنجیوں اوردلچسپ حرکتوں سے ایک الگ ماحول قائم کردیا ہے بھلا دنیا میں کس ملک کا کوئی وفاقی وزیر ہوگا جو کالے سیاہ رنگ کے فوجی بوٹ ٹی وی ٹاک شو میں ٹیبل پر رکھے اور کہہ دے کہ سارے لوگ چاہے حکومت کے ہوں یا اپوزیشن کے اسی بوٹ کے اسیر ہیں جب آرمی ایکٹ منظوری کیلئے پیش ہوا تھا تو موصوف نے کہا تھا کہ سارے اپوزیشن والے دم ہلاکر آئیں گے اور ووٹ دیں گے اگرچہ انکی حرکات ناپسندیدہ تھیں لیکن انہوں نے کہا سچ تھا واقعی میں اپوزیشن کی کسی جماعت نے بھی مخالفت نہ کی کیونکہ پاکستان کادستور یہی ہے لوگوں کو یادہوگا کہ جب جنرل پرویز مشرف وردی سمیت صدرمنتخب ہونے کیلئے کھڑے ہوئے پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے یہ بانگ وہل کہا تھا کہ ہم ایک لاکھ بار بھی پرویز مشرف کو وردی سمیت ووٹ دیں گے بعدازاں انہوں نے فرمایا تھا کہ زرداری جیسا عظیم لیڈر انہوں نے ساری زندگی نہیں دیکھا جس پر خوش ہو کر زرداری نے انہیں نائب وزیراعظم بنادیا تھا حالانکہ یہ پوسٹ سرے سے موجود نہیں تھی۔
جب2018ء میں عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے ریس میں ڈالا گیا تو چوہدری صاحب نے انکی حمایت کا اعلان کردیا انکی حمایت سے نہ صرف عمران خان وزیراعظم منتخب ہوگئے بلکہ پنجاب میں بھی تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوگئی جس بزدار کو لوگ ”اللہ لوک“ اور بھولا سمجھ رہے تھے آج کل چوہدری صاحب انکی پشت پر کھڑے ہیں اور ہر روز کہتے ہیں کہ اگر بزدار کو ہٹایا گیا تو وہ اپنی حمایت واپس لے لیں گے خود عمران خان بھی پریشان ہیں کہ انہوں ں ے بزدار کو گگو گھوڑا سمجھا تھا لیکن وہ تو چلنے پھرنے لگا ہے حتیٰ کہ وہ کرونا کی تباہ کاریوں کا جائزہ جہاز میں سوار ہوکر فضا سے لیتے ہیں حالانکہ کرونا کوئی سیلاب نہیں کہ اسکا فضائی جائزہ لیاجائے۔عمران خان اچھے خاصے پریشان ہیں کہ بزدار کو کس طرح ہٹاکر اپنے مربی علیم خان کو وزیراعلیٰ بنائیں لیکن یہ کام اب اتنا آسان نہیں رہا کرونا کے مسئلہ پر انہوں نے حکام بالا کے کہنے پر جس طرح پنجاب کولیڈ کیا این ڈی ایم اے سے تعاون کرکے انہوں نے چابکدستی کا مظاہرہ کیالگتا ہے کہ وہ اتنے ”لولے“ نہیں تھے جتنا سمجھا گیا اگردیکھا جائے تو رفتہ رفتہ ایسے کام ہورہے ہیں کہ خود وزیراعظم بھی پریشان ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے مثال کے طور پر بیٹھے بٹھائے چوہدری برادران کا پرانا کیس کھل گیا چیئرمین نیب لاکھ کہے کہ یہ معاملہ انہوں نے اپنے تئیس شروع کیا ہے لیکن کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں خود چوہدری برادران کو بھی شک ہے کہ معاملہ کہیں اور سے اٹھا ہے حالانکہ جب نیب اپوزیشن کا آئٹم سانگ چلارہا تھا تو ق لیگ پر ہاتھ ڈالنے کی کیا ضرورت تھی یہ جو حکومتی اکابرین کے اتنے سارے اسکینڈل یکے بعد دیگر سے آئے ہیں ان کو اٹھاکر اپوزیشن کا منہ بند کردیاجاتا تو زیادہ اچھا تھا یہ ق لیگ پرافتاد سمجھ سے بالاتر ہے ضرور اسکے پیچھے کوئی کہانی چھپی ہے۔بظاہر تو خواجہ برادران نے چوہدری برادران سے ملاقات کی تھی اور تو کوئی ایسی بات نہیں تھی کہ ان کا ناطقہ بندکردیا جائے یہ جو کھیل ہے بجٹ کے بعد اسکی حقیقت کا پتہ چلے گا۔
جہاں تک نئے سال کے بجٹ کا تعلق ہے تو اطلاعات کے مطابق وہ تباہی لیکر آرہا ہے8کھرب کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں کیونکہ کم از کم اتنی رقم کے بغیر گزارہ ناممکن ہے نئے ٹیکسوں کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا اور مزید کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے کیونکہ کرونا اور لاک ڈاؤن نے معیشت اور غریب آدمی دونوں کی کمر توڑدی ہے۔غالباً اس صورتحال کو دیکھ کر بھارت نے لائن آف کنٹرول پرچھیڑخانی شروع کردی ہے تاکہ پاکستان اپنے بچے کچھے وسائل سیکیورٹی پرلگادے جس کے بعد جب بھوک بڑھے گی تو لوگ یا توخودکشیاں کریں گے یا حکومت کیخلاف سڑکوں پر آجائیں گے خود مودی کرونا کے ڈر سے چالیس دن سے چھپے بیٹھے ہیں لیکن وہ شرارتوں سے باز نہیں آتے اسی دوران بھارت نے نیپال کے ایک حصے کو نوتعمیر سڑک میں شامل کردیا ہے نیپال واویلا مچارہا ہے لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے۔پاکستان اگرچہ بھارت کے عزائم کو آشکار کررہا ہے لیکن وہ بھی نیپال کی طرح جوابی کارروائیوں سے قاصر ہے مودی وہ شخص ہے جو ٹرمپ کی طرح مذہبی اور لسانی منافرت پھیلارہاہے تو دوسری طرف الزام لگارہا ہے کہ کرونا کی صورتحال سے فائدہ اٹھاکر پاکستان کرونا میں مبتلا مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کررہا ہے تاکہ بھارت میں کرونا پھیل جائے اسی الزام کا سہارا لیکر بھارت لائن آف کنٹرول پر کارروئیاں کررہا ہے جبکہ عالمی عدالت میں وہ کلبھوشن یادیو کولیکر ناانصافی کارونا بھی رورہا ہے مودی سرکار نے الزام لگایا تھا کہ تبلیغی جماعت جان بوجھ کر کرونا پھیلارہی ہے جس کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے تبلیغی مراکز کاگھیراؤ کیا تھا اورعام مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں تیز کی تھیں۔
اب جبکہ بلوچستان اورپشتونخوا نے لاک ڈاؤن تقریباً ختم کردیا ہے تو وہاں پر کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ یقینی ہے اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے جام صاحب کوسنجیدگی کامظاہرہ کرنا چاہئے ڈاکٹروں اورعوام کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھانا ناگزیرہے۔
شروع میں اس سلسلے میں جو کوتاہی ہوئی
تھی اب اسکی گنجائش نہیں ہے ایک اور
اہم بات یہ ہے کہ یہ جو مرکزی حکومت
دنیا بھر سے جہاز بھربھر کر کرونا کے
مریض لارہی ہے یہ سلسلہ وبا تھم
جانے تک بند کردینا چاہئے کیونکہ
کرونا پہلے ہی پھیل چکا ہے جوں جوں
ٹیسٹ بڑھیں گے تو مریضوں میں بھی
اضافہ ہوجائیگا لہٰذا باہر سے مریضوں
کو تو کم از کم نہ لایاجائے
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں