نصیر آباد کے مختلف علاقوں میں حیات کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے

کوئٹہ (انتخاب نیوز) تربت کے علاقے آبسر میں سیکورٹی فورسز پر بم حملے کے بعد ایف سی اہلکار کے ہاتھوں نوجوان طالب علم اور کراچی کے شعبہ فزیالوجی کے اسٹوڈنٹ حیات بلوچ کے ماورائے عدالت قتل خلاف نصیر آباد کے چھ چھوٹے بڑے علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ نصیر آباد میں نوجوان طالب علم کے قتل کے خلاف مظاہرے بلوچ یکجہتی کمیٹی نصیر آباد کے زیر اہتمام ریکارڈکرائے گئے ہیں جبکہ ان مظاہروں کے ساتھ ساتھ عوام نے حیات بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لیے شمعیں بھی روشن کی گئی ہیں، احتجاجی مظاہرے نصیر آباد کے چھ علاقوں چھٹ پٹ، ڈیرہ مراد، منجھو شوری، اوستہ محمد، صحبت پور اور شاہ پور میں ہوئے ہیں۔
حیات بلوچ کے قتل کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ
حیات بلوچ کا دن دہاڑے قتل ایک غلطی نہیں بلکہ معتصبانہ رویہ کی کڑی ہے اتفاسق سے ایک گولی کا چل جانا سمجھ میں آتی ہے لیکن نہتے طالب علم حیات بلوچ کے ہاتھ پاؤں پاندھ کر اس کی جسم میں آٹھ گولیاں پیوست کرنا اتفاق نہیں بلکہ نسل پرستانہ برتری اور نفرت کا مظاہرہ ہے جو بہتر سالوں سے بلوچوں کے ساتھ جاری ہے۔ بلوچ کو تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے کینوکہ تعلیم سے شعور آتا ہے، اپنے حقوق کا شعور،انسانی آزادیوں کا شعور، اور اسی شعور کو روکنے کے سلسلے میں دن دہاڑے والدین کے سامنے حیات بلوچ کو شہید کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ بلوچ والدین اپنے بچوں کو پڑھانے سے پہلے آٹھ سو مرتبہ سوچیں۔ لیکن ہم اس سوچ اور ذہنیت والوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں لپ اب بلوچ جاگ چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں