کابل یونورسٹی حملے میں ہلاکتیں 20 ہوگئیں
افغان دارالحکومت کابل کی یونیورسٹی میں ایرانی کتاب میلے پر شدت پسندوں کے ایک بڑے حملے میں کم از کم20افراد ہلاک اور بائیس دیگر زخمی ہو گئے۔ حملے کے فورا بعد شروع ہونے والی لڑائی میں تینوں شدت پسند بھی مارے گئے۔
یہ حملہ کابل یونیورسٹی میں اہتمام کردہ ایرانی کتب کے اس میلے پر کیا گیا، جس میں افغانستان میں ایران کے سفیر کو بھی شرکت کرنا تھی۔ بظاہر اس حملے کا مقصد ایرانی سفیر کو نشانہ بنانا بھی تھا کیونکہ عسکریت پسندوں نے یہ خونریز کارروائی اس بک فیئر کے افتتاح سے کچھ ہی دیر پہلے کی۔ اس وقت متعدد اہم حکومتی اور سفارتی شخصیات اس میلے کے افتتاح کے لیے وہاں پہنچنے ہی والی تھیں۔
اس خونریز واقعے میں تین مسلح حملہ آوروں نے یونیورسٹی میں کتاب میلے کی جگہ پر پہنچ کر فائرنگ کرنا شروع کر دی تھی۔ کچھ ہی دیر بعد سکیورٹی دستے بھی وہاں پہنچ گئے، اور ان کا حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جو پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔
کابل یونیورسٹی افغانستان کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے اور وہاں آج پیر دو نومبر کو کیے گئے ہلاکت خیز حملے کے بارے میں ملکی وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے صحافیوں کو بتایا، ”یہ حملہ افغانستان کے دشمنوں اور تعلیم کے دشمنوں نے کیا، جس میں اب تک کم از کم انیس افراد کی ہلاکت اور بائیس دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی جاتی ہے۔‘‘


