ملتان، لودھرا ں، حیدر آباد انسانی اسمگلنگ کے گڑھ ہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد :2015ء میں ڈیرہ غازی خان سے اغواء ہونے والی اسماء مجید کے کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے لڑکی کی بازیابی کیلئے 2 ماہ کی مہلت مانگ لی۔جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت ایڈیشنل آئی جی پنجاب ڈاکٹر ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ پولیس رپورٹ سے پتہ چل رہا ہے کہ پولیس کارروائی کر رہی ہیمغوی لڑکی اسماء مجید کے والدین کے وکیل نے کہا کہ اگر عدالت صرف خط لکھنے کو پولیس کی کوشش قرار دے رہی ہے تو پھر ٹھیک ہے، ایک سال پہلے سماعت کے بعد سے پولیس نے صرف کچھ محکموں کو خطوط ہی لکھے ہیں، محکموں نے پولیس کو جواب بھی نہیں دیا ہے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے مغوی لڑکی کے والدین کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کیا تفتیش کے ماہر ہیں؟وکیل نے جواب دیا کہ جی میں تفتیش کا ماہر نہیں لیکن کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی، لڑکی 6 سال سے اغواء ہے اور آج تک بازیاب نہیں ہو سکی۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جو باتیں آپ کر رہے ہیں وہ عدالت پولیس کو دسمبر 2019ء کی سماعت کے دوران کہہ چکی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ملتان اور جنوبی پنجاب سے لڑکیاں حیدرآباد لے جا کر بیچی جاتی ہیں، حیدر آباد میں پتہ کروائیں لڑکی وہاں کسی ڈیرے پر ہو گی۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں عورتوں اور بچوں کو بیچا جاتا ہے۔انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ آپ ان گینگز کا پتہ لگائیں جو یہ کام کر رہے ہیں، رپورٹس کے مطابق ملتان، حیدرآباد اور لودھراں انسانی اسمگلنگ کے گڑھ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں