برطانیہ ہزاروں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیوروں کو کورونا وائرس انفیکشن میں مبتلا ہونے کا خدشہ

لندن ایک معروف ٹریڈ یونین رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ میں ہزاروں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیوروں کو اپنے حالات کار کے باعث کورونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔ رائیڈ ہیلنگ ایپ کیلئے کام کرنے والے ڈرائیورز اور ٹیکسی کمپنیوں کو اس بارے میں شدید کنفیوژن کا سامنا ہے کہ وہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے خلاف خود کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کیا کردار ادا کریں۔ یونائیٹڈ پرائیویٹ ہائیر ڈرائیورز کے جنرل سیکرٹری یاسین اسلم نے بتایا کہ برطانیہ میں تقریباً 11000 ٹیکسی اور پرائیویٹ ہائیر ڈرائیورز ہیں، جن کی اکثریت سیاہ فام اور نسلی اقلیتوں پر مشتمل ہے۔ بہت سے ٹیکسی ڈرائیور بشمول میرے دوست کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور بہادری کے ساتھ اس مرض کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یاسین اسلم نے بتایا کہ صرف لندن میں 6000 پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز ہیں اور متعدد نے کورونا کی سنجیدہ علامات سے بیمار ہونے کی رپورٹ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرائیوروں کو کورونا وائرس سے متاثر ہونےکا خطرہ اس لئے ہوتا ہے کہ وہ جس کسٹمر کو بٹھاتے ہیں، وہ ان کے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے دو میٹر کا لازمی فاصلہ رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ یاسین اسلم نے بتایا کہ ہم نے ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) سے رابطہ کیا مگر انہوں نے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ نیدرلینڈ میں حکام نے ڈرائیور اور مسافر کے درمیان ایک پارٹیشن سکرین لگانے کی پابندی عائد کی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہم یہاں ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ایف ایل سے واضح گائیڈ لائن چاہتے ہیں۔ کیا ہم لازمی ورکر نہیں ہیں۔ یاسین اسلم نے بتایا کہ بہت سے ٹیکسی ڈرائیور برطانوی شہری نہیں ہیں، جس کی وجہ سے انہیں حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں مل سکتی۔ ٹرانسپورٹ فار لندن نے ٹیکسی ڈرائیوروں کو لازمی ورکرز کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے تاہم انہیں حفاظتی آلات کے بغیر ٹیکسی چلانے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ آزادکشمیر کا ایک 33 سالہ صحت مند شخص اور لندن میں اوبر کا ڈرائیور ایوب اختر اسی ہفتہ متعدی مرض میں مبتلا ہو کر دم توڑ گیا۔ ایوب نے دعویٰ کیا کہ اسے وائرس نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک ایسے مسافر کو لے جا رہا تھا جو سارے راستے کار میں کھانستا رہا۔ اس کیس نے ٹیکسی ڈرائیوروں کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔ ایک منی کیب ڈرائیور قاسم رسول، جوکہ ڈیوٹی کے دوران وائرس سے متاثر ہوگیا تھا، نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں 31 مارچ سے سیلف آئسولیشن میں ہوں۔ مجھے سانس لینے میں مسئلہ تھا، وائرس میرے پھیپھڑوں تک چلا گیا تھا مگر اب میں بہتر ہوں۔ اس نے بتایا کہ حکومت سےمدد کی توقع پر میں نے یونیورسل کریڈٹ کیلئے درخواست دی ہے۔ اس نے بتایا کہ میرے جسم میں طاقت اور ذائقہ کی حس ختم ہو گئی ہے۔ میری تمام ٹیکسی ڈرائیوروں سے اپیل ہے کہ وہ کام نہ کریں اور گھر پر آرام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیوروں کی اکثریت کو اس کا علم نہیں کہ یہ وائرس کس طرح متاثر کر دیتا ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 78000 ہوگئی ہے جبکہ تقریباً 10000 موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں